آپ کو مجھ سے محبت بھی نہیں
اور ''نہیں'' کہنے کی جرأت بھی نہیں
جاتے ہیں محفل سے میری جائیے
روکنا کچھ میری فطرت بھی نہیں
منحصر جس پہ ہو میری زندگی
تو نے کی ایسی محبت بھی نہیں
بے وفا کی ہمرہی سے فائدہ؟
اور اب چلنے کی ہمت بھی نہیں
جو کبھی دیوار پہ لٹکائی تھی
اب ترے کمرے کی زینت بھی نہیں
میں کسی کو چھوڑ دوں تیرے لیے
تجھ سے کچھ ایسی تو قربت بھی نہیں
خوشترؔ اس مہندی لگے ہاتھوں کی اب
جانے کیوں پہلی سی رنگت بھی نہیں
غزل
آپ کو مجھ سے محبت بھی نہیں
منصور خوشتر