آپ کو کیوں نہیں لگا پتھر
کیسے ناکام ہو گیا پتھر
لڑکیاں خامشی سے بیٹھی ہوئیں
ہائے وہ بولتا ہوا پتھر
ٹوٹنا ٹھوکروں سے بہتر تھا
پھول کیا سوچ کر بنا پتھر
آئینے ٹوٹ کر بکھر بھی گئے
اور وہ ڈھونڈھتا رہا پتھر
میرے حصے میں سختیاں آئیں
ہر کسی نے مجھے کہا پتھر
ایک ہی زندگی میں دوسرا پیار
ایک رستے میں دوسرا پتھر
مجنوں اک ایسا راز ہے زہراؔ
جس نے سمجھا اسے پڑا پتھر
غزل
آپ کو کیوں نہیں لگا پتھر
زہرا قرار