EN हिंदी
آپ کی مجھ پہ جب بھی نوازش ہوئی | شیح شیری
aap ki mujh pe jab bhi nawazish hui

غزل

آپ کی مجھ پہ جب بھی نوازش ہوئی

ظفر انصاری ظفر

;

آپ کی مجھ پہ جب بھی نوازش ہوئی
مجھ پہ سنگ ملامت کی بارش ہوئی

زندگی بھر رہے گی مجھے یاد وہ
عشق میں جو مری آزمائش ہوئی

میرا بچپن مجھے یاد آنے لگا
تتلیوں کی جہاں بھی نمائش ہوئی

میرے دامن پہ کیچڑ اچھلتا نہیں
کیا خبر کیا رقیبوں میں سازش ہوئی

جھوٹ تو جھوٹ تھا جھوٹ ہی وہ رہا
بارہا سچ بنانے کی کوشش ہوئی

زلف بکھرائے وہ بام پر آ گئے
جب سہانی رتوں کی سفارش ہوئی

کتنا بد ذوق شہر غزل ہے ظفرؔ
بہرے گونگے کی ہر سو ستائش ہوئی