آپ کی خاموشی سے دل اب تو
بھر گیا بے رخی سے دل اب تو
اوبنے لگ گیا ہے جانے کیوں
چاند سے چاندنی سے دل اب تو
درد میں لطف ہے عطا کر اور
بول دے زندگی سے دل اب تو
اک نیا ایپ ڈھونڈھنا ہوگا
بھر گیا ایف بی سے دل اب تو
در بہ در اور کتنا ہونا ہے
پوچھ آوارگی سے دل اب تو
جیوتیؔ ڈرنے لگا ہے جانے کیوں
اپنی شائستگی سے دل اب تو

غزل
آپ کی خاموشی سے دل اب تو
جیوتی آزاد کھتری