EN हिंदी
آپ کی گر مہربانی ہو چکی | شیح شیری
aap ki gar mehrbani ho chuki

غزل

آپ کی گر مہربانی ہو چکی

مرزا شوقؔ  لکھنوی

;

آپ کی گر مہربانی ہو چکی
تو ہماری زندگانی ہو چکی

بیٹھ کر اٹھے نہ کوئے یار سے
انتہائے ناتوانی ہو چکی

ہنس دیا رونے پہ وہ اے چشم تر
آبرو اشکوں کی پانی ہو چکی