آپ کی گر مہربانی ہو چکی
تو ہماری زندگانی ہو چکی
بیٹھ کر اٹھے نہ کوئے یار سے
انتہائے ناتوانی ہو چکی
ہنس دیا رونے پہ وہ اے چشم تر
آبرو اشکوں کی پانی ہو چکی
غزل
آپ کی گر مہربانی ہو چکی
مرزا شوقؔ لکھنوی
غزل
مرزا شوقؔ لکھنوی
آپ کی گر مہربانی ہو چکی
تو ہماری زندگانی ہو چکی
بیٹھ کر اٹھے نہ کوئے یار سے
انتہائے ناتوانی ہو چکی
ہنس دیا رونے پہ وہ اے چشم تر
آبرو اشکوں کی پانی ہو چکی