آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے
کیا ہوا میرا سہارا اور ہے
اک ندی کے دو کناروں کی طرح
راستہ میرا تمہارا اور ہے
جانے اب کیسی خبر یہ لائیں گی
ان ہواؤں کا اشارہ اور ہے
آپ مرہم ہی لگاتے رہ گئے
کیا کہیں یہ درد سارا اور ہے
آپ کی بدلی نگاہیں کہہ رہیں
اب نہیں میرا گزارا اور ہے
پوچھنے والوں کو سرحدؔ نے کہا
میں نہیں گردش کا مارا اور ہے

غزل
آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے
سیما شرما سرحد