EN हिंदी
آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے | شیح شیری
aap ki aankhon ka tara aur hai

غزل

آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے

سیما شرما سرحد

;

آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے
کیا ہوا میرا سہارا اور ہے

اک ندی کے دو کناروں کی طرح
راستہ میرا تمہارا اور ہے

جانے اب کیسی خبر یہ لائیں گی
ان ہواؤں کا اشارہ اور ہے

آپ مرہم ہی لگاتے رہ گئے
کیا کہیں یہ درد سارا اور ہے

آپ کی بدلی نگاہیں کہہ رہیں
اب نہیں میرا گزارا اور ہے

پوچھنے والوں کو سرحدؔ نے کہا
میں نہیں گردش کا مارا اور ہے