EN हिंदी
آپ کہیں تو گلشن ہے | شیح شیری
aap kahen to gulshan hai

غزل

آپ کہیں تو گلشن ہے

احمد ظفر

;

آپ کہیں تو گلشن ہے
ورنہ دل اک مدفن ہے

آگ لگی ہے سانسوں میں
ہائے یہ کیسا ساون ہے

ان سے میری بات نہ پوچھ
ان سے میری ان بن ہے

پنچھی پنچھی سہم گیا
دوست یہ اچھا گلشن ہے

تاریکی مٹ جائے گی
مشعل مشعل روشن ہے

وقت کی ہر آواز ظفرؔ
میرے دل کی دھڑکن ہے