EN हिंदी
آپ ہمارے ساتھ نہیں | شیح شیری
aap hamare sath nahin

غزل

آپ ہمارے ساتھ نہیں

طاہر فراز

;

آپ ہمارے ساتھ نہیں
چلئے کوئی بات نہیں

آپ کسی کے ہو جائیں
آپ کے بس کی بات نہیں

اب ہم کو آواز نہ دو
اب ایسے حالات نہیں

اس دنیا کے نقشے میں
شہر تو ہیں دیہات نہیں

سب ہے گوارا ہم کو مگر
توہین جذبات نہیں

ہم کو مٹانا مشکل ہے
صدیاں ہیں لمحات نہیں

ظالم سے ڈرنے والے
کیا تیرے دو ہاتھ نہیں