آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
کیا صفائی ہے واہ کیا کہنا
اس سے حال تباہ کیا کہنا
جو کہے سن کے واہ کیا کہنا
حشر میں یہ انہیں نئی سوجھی
بن گئے داد خواہ کیا کہنا
عذر کرنا ستم کے بعد تمہیں
خوب آتا ہے واہ کیا کہنا
تم نہ روکو نگاہ کو اپنی
ہم کریں ضبط آہ کیا کہنا
تجھ سے اچھے کہاں زمانے میں
واہ اے رشک ماہ کیا کہنا
غیر پر لطف خاص کا اظہار
مجھ سے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا
غیر سے مانگ کر ثبوت وفا
بن گئے خود گواہ کیا کہنا
دل بھی لے کر نہیں یقین وفا
ہے ابھی اشتباہ کیا کہنا
بلبے چتون تری معاذ اللہ
اف رے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا
ان گنوں پر نجات کی امید
بیخودؔ رو سیاہ کیا کہنا
غزل
آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
بیخود دہلوی