EN हिंदी
آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں | شیح شیری
aap dil khol kar be-dad pe be-dad karen

غزل

آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں

میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی

;

آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
اور ہم ضبط سے لیں کام نہ فریاد کریں

حشر میں اس کی نظر ہو گئی نیچی ہم سے
ہو سکے جن سے وہ اب شکوۂ جلاد کریں

کچھ تو فرمائیے انصاف اگر ہے کوئی چیز
آپ کو دل سے بھلائیں تو کسے یاد کریں

دل بے تاب سنبھلتا ہی نہیں سینے میں
ایک مظلوم کی اب آپ کچھ امداد کریں

آج اک قبر پہ عالمؔ یہ لکھا دیکھا تھا
ساکن گلشن ہستی نہ مجھے یاد کریں