EN हिंदी
آپ بک جائے کوئی ایسا خریدار نہ تھا | شیح شیری
aap bik jae koi aisa KHaridar na tha

غزل

آپ بک جائے کوئی ایسا خریدار نہ تھا

اثر لکھنوی

;

آپ بک جائے کوئی ایسا خریدار نہ تھا
میرے یوسف کے لئے مصر کا بازار نہ تھا

خوں ہوا اشک بنا اور مژہ سے ٹپکا
دل کہ لذت کش رنگینیٔ انکار نہ تھا

مبتلا ہوں ترا جب سے صنم کفر فروش
زلف تا دوش نہ تھی دوش پہ زنار نہ تھا

قصۂ طور کبھی گوش حقیقت سے سنو
شوق دیدار بجز حسرت دیدار نہ تھا

غازۂ چہرۂ گل نقش و نگار ہستی
کوئی قطرہ دل خوں گشتہ کا بے کار نہ تھا

لے گئی وحشت دل کل مجھے اس عالم میں
بیش از نقطہ جہاں گنبد دوار نہ تھا

لذت درد سے واقف تھا دل زار اثرؔ
ورنہ مر جانا ترے ہجر میں دشوار نہ تھا