EN हिंदी
آپ اپنی نقاب ہے پیارے | شیح شیری
aap apni naqab hai pyare

غزل

آپ اپنی نقاب ہے پیارے

ریاست علی تاج

;

آپ اپنی نقاب ہے پیارے
یہ بھی کوئی حجاب ہے پیارے

نقش بر روئے آب ہے پیارے
زندگی اک حباب ہے پیارے

لے کے چل شیخ دفتر تقویٰ
آج روز حساب ہے پیارے

تیرا حسن و جمال کیا کہنا
ماہتاب آفتاب ہے پیارے

کون جاتا ہے دل میں آ آ کر
ہر سکوں اضطراب ہے پیارے

حسن تقویٰ شکن سہی لیکن
عشق خانہ خراب ہے پیارے

اک سراپا سرور و بد مستی
آنکھ کیا ہے شراب ہے پیارے

میرے ذوق نظر کی رسوائی
کس خطا کا عتاب ہے پیارے

اس قدر بھی نہ تاجؔ اترانا
چار دن کا شباب ہے پیارے