آؤ تقدیر کو تدبیر بنا کر دیکھیں
ان اندھیروں کو اجالوں سے ملا کر دیکھیں
آج ظالم کو بھی مجبور بنا کر دیکھیں
حشر سے پہلے ہی اک حشر اٹھا کر دیکھیں
ان بتوں سے تو کوئی کام نہ نکلا اپنا
خیر اب یوں ہی سہی یاد خدا کر دیکھیں
چاند تاروں میں جو آباد ہوئے جاتے ہیں
وہ کسی دل میں بھی گھر اپنا بنا کر دیکھیں
کون اپنا ہے یہاں کون ہے بیگانہ ضیاؔ
دھجیاں ہم بھی تو دامن کی اڑا کر دیکھیں

غزل
آؤ تقدیر کو تدبیر بنا کر دیکھیں
بختیار ضیا