آؤ پت جھڑ میں کبھی حال ہمارا دیکھو
خشک پتوں کے سلگنے کا تماشا دیکھو
پاس آ کر مرے بیٹھو مجھے اپنا سمجھو
جب بھی روٹھی ہوئی یادو مجھے تنہا دیکھو
پھول ہر شاخ پہ کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
کیا تماشا ہے سر نخل تمنا دیکھو
کبھی ہم رنگ زمیں ہے کبھی ہم دوش فلک
کہساروں سے اچھلتا ہوا دریا دیکھو
کھلتی جاتی ہے شفق رنگیٔ خوں تا بہ سحر
شب کے سینے میں جو پیوست ہے نیزہ دیکھو
یوں تو گھر ہی میں سمٹ آئی ہے دنیا ساری
ہو میسر تو کبھی گھوم کے دنیا دیکھو
انہی آنکھوں میں اتر جاتی ہے ہر شام جمیلؔ
انہی آنکھوں سے نکلتا ہے سویرا دیکھو
غزل
آؤ پت جھڑ میں کبھی حال ہمارا دیکھو
جمیل ملک