EN हिंदी
آؤ کچھ ذکر روزگار کریں | شیح شیری
aao kuchh zikr-e-rozgar karen

غزل

آؤ کچھ ذکر روزگار کریں

محمد یعقوب آسی

;

آؤ کچھ ذکر روزگار کریں
دور حاضر کے غم شمار کریں

اور بھی بوجھ ہیں اسی سر پر
آرزوئیں کہاں سوار کریں

آپ نقصان سہہ نہ پائیں گے
آپ دل کا نہ کاروبار کریں

ہم سے تو بے رخی نہیں ہوتی
جو بھی چاہیں ہمارے یار کریں

آبلہ پا پیام چھوڑ گئے
لوگ نظارۂ بہار کریں

ہے تقاضائے غیرت امروز
زور بازو پہ انحصار کریں

کچھ تو فرمائیے کہ آسیؔ جی
کیا کریں کس پہ اعتبار کریں