آؤ ہم تم عشق کے اظہار کی باتیں کریں
ڈال کر بانہوں میں باہیں پیار کی باتیں کریں
پھول کی باتیں کریں گلزار کی باتیں کریں
پیار کی باتیں کریں بس پیار کی باتیں کریں
بات ہم دونوں کو یہ تو سوچنی ہی چاہئے
پیار کے موسم میں کیوں تکرار کی باتیں کریں
اس سے اچھی بات کوئی اور ہو سکتی نہیں
یار کا افسانہ چھیڑیں یار کی باتیں کریں
کاش بچپن لوٹ آئے اور ہم سب بیٹھ کر
کچی مٹی کے در و دیوار کی باتیں کریں
شکریہ بازاریت کی روشنی کا شکریہ
گاؤں کی پگڈنڈیاں بازار کی باتیں کریں
کعبہ و کاشی کے قصے ہو چکے اب بس کرو
آؤ قیصرؔ نقش پائے یار کی باتیں کریں

غزل
آؤ ہم تم عشق کے اظہار کی باتیں کریں
قیصر صدیقی