EN हिंदी
آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو | شیح شیری
aao baiTho hanso maza ho

غزل

آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو

لالہ مادھو رام جوہر

;

آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو
کچھ تو فرماؤ کیوں خفا ہو

لو شمع کی بجھنے کو ہے اے گل
محفل میں نہ کوئی دل جلا ہو

دل کا دکھنا اسی سے کہیے
جو درد کی قدر جانتا ہو

شیشہ تلووں میں چبھ نہ جائے
ٹھکراتے ہو دل کو کج کلاہو

بہکی بہکی ہوں اس کی باتیں
ساقی ساقی پکارتا ہو

اجلی اجلی سی چاندنی میں
گورا گورا بدن کھلا ہو