آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو
کچھ تو فرماؤ کیوں خفا ہو
لو شمع کی بجھنے کو ہے اے گل
محفل میں نہ کوئی دل جلا ہو
دل کا دکھنا اسی سے کہیے
جو درد کی قدر جانتا ہو
شیشہ تلووں میں چبھ نہ جائے
ٹھکراتے ہو دل کو کج کلاہو
بہکی بہکی ہوں اس کی باتیں
ساقی ساقی پکارتا ہو
اجلی اجلی سی چاندنی میں
گورا گورا بدن کھلا ہو
غزل
آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو
لالہ مادھو رام جوہر