EN हिंदी
آنسو ہے قیمتی جو ہماری پلک میں ہے | شیح شیری
aansu hai qimti jo hamari palak mein hai

غزل

آنسو ہے قیمتی جو ہماری پلک میں ہے

فاطمہ وصیہ جائسی

;

آنسو ہے قیمتی جو ہماری پلک میں ہے
وہ بات پھر کہاں جو فقط اک جھلک میں ہے

ہم بھی اسی طرح سے زمانے کے بیچ ہیں
جس طرح سے وہ ایک ستارا فلک میں ہے

گملوں میں پھول خوب سجائے ہیں آپ نے
لیکن وہ بات کب جو چمن کی مہک میں ہے

ہم کب یہ کہہ رہے ہیں نہیں آرٹسٹ آپ
وہ بات تو نہیں ہے جو اوپر دھنک میں ہے

ہے کم لباسیوں کی بڑی دھوم آج کل
لیکن یہ غور کیجئے چوڑی کھنک میں ہے

حالات اتنے بگڑے ہیں دنیا کے ہر طرف
اس واسطے وصیہؔ کا دل بھی کسک میں ہے