آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو
تازہ دم ہو جائیں گھر سے نکلیں تو
بیماروں کو تھوڑا سا آرام ملے
باہر دست چارہ گر سے نکلیں تو
سچائی سے پردہ بھی ہٹ سکتا ہے
اخباروں میں چھپی خبر سے نکلیں تو
نا ممکن ہے واپس لوٹیں خالی ہاتھ
چاند پکڑنے لیکن گھر سے نکلیں تو
منظر میں کردار ہمارا بھی آ جائے
شرط ہے پہلے پس منظر سے نکلیں تو

غزل
آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو
رازق انصاری