EN हिंदी
آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو | شیح شیری
aansu apni chashm-e-tar se niklen to

غزل

آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو

رازق انصاری

;

آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو
تازہ دم ہو جائیں گھر سے نکلیں تو

بیماروں کو تھوڑا سا آرام ملے
باہر دست چارہ گر سے نکلیں تو

سچائی سے پردہ بھی ہٹ سکتا ہے
اخباروں میں چھپی خبر سے نکلیں تو

نا ممکن ہے واپس لوٹیں خالی ہاتھ
چاند پکڑنے لیکن گھر سے نکلیں تو

منظر میں کردار ہمارا بھی آ جائے
شرط ہے پہلے پس منظر سے نکلیں تو