آنکھوں سے معنی سخن میر دیکھتے
ہم بھی کبھی بہار میں زنجیر دیکھتے
کرتے نگاہ اپنے بھی دامن کے داغ پر
اپنا گناہ دیکھتے تقصیر دیکھتے
اتنا ہمارے تن کا لہو خشک بھی نہ تھا
ہم زخم دل کو غنچۂ تصویر دیکھتے
تیری گلی میں خاک ہوئے ہم پھر اس کے بعد
کیا فائدہ تھا خاک کی تاثیر دیکھتے
اچھا ہوا جو ٹوٹ گیا آ کے ہاتھ میں
ہم آئینے میں بخت کے تدبیر دیکھتے
وہ غم تو تھا عزیز پر اس کی کہاں تلک
تخریب دیکھتے کبھی تعمیر دیکھتے

غزل
آنکھوں سے معنی سخن میر دیکھتے
شفق سوپوری