EN हिंदी
آنکھوں سے اپنی آصفؔ تو احتراز کرنا | شیح شیری
aankhon se apni aasif tu ehtiraaz karna

غزل

آنکھوں سے اپنی آصفؔ تو احتراز کرنا

آصف الدولہ

;

آنکھوں سے اپنی آصفؔ تو احتراز کرنا
یہ خو بری ہے ان کا افشائے راز کرنا

جاتے تو ہو پیارے اکتا کے مجھ کنے سے
پر واسطے خدا کے پھر سرفراز کرنا

دو چار دن میں ظالم ہووے گی خط کی شدت
یہ حسن عارضی ہے اس پر نہ ناز کرنا

پھرتے ہو تم ہر اک جا ہم بھی تو آشنا ہیں
یاں بھی کرم کبھی اے بندہ نواز کرنا

دل تو بہت لیے ہیں تم نے ہر ایک جا سے
اس میرے دل کا صاحب کچھ امتیاز کرنا