آنکھوں میں وہ آئیں تو ہنساتے ہیں مجھے خواب
ہر روز نئے باغ دکھاتے ہیں مجھے خواب
اب پیار کے موسم کا ہے آغاز یقیناً
نغمات نئے خوب سناتے ہیں مجھے خواب
ہو نیند پہ چھایا ہوا جب فکر کا بادل
اک سیر نئی سمت کراتے ہیں مجھے خواب
اس زیست کی تلخی سے تو اچھی ہے مری نیند
تتلی کبھی پھولوں سے ملاتے ہیں مجھے خواب
اک درد کا احساس جگانے کے لیے ہی
پھولوں کی طرح خار کے آتے ہیں مجھے خواب
ملتے ہیں دکھانے کو مرا دل ہی کئی لوگ
پھر درد کے صحرا میں سلاتے ہیں مجھے خواب
وہ لوگ سبیلہؔ کے جو بچھڑے ہیں سفر میں
اکثر انہیں کی یاد دلاتے ہیں مجھے خواب

غزل
آنکھوں میں وہ آئیں تو ہنساتے ہیں مجھے خواب
سبیلہ انعام صدیقی