آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز
اپنے دل سے پوچھو جاناں میری چپ کا راز
اس کے زخم کو سہنا رہنا اس میں ہی محصور
اس کے ظلم پہ ہنس کر کہنا تیری عمر دراز
تیری مرضی خوشیوں کے یا چھیڑ غموں کے راگ
تو میری سر تال کا مالک میں ہوں تیرا ساز
دل کی ہر دھڑکن کا موجب دید شنید تری
سینے میں جلتی سانسوں کا تو ہی ایک جواز
اور سی اور ہوا ہے ساجن زیست کا ہر مفہوم
اور سی اور ہوئی ہے میری سوچوں کی پرواز
تجھ بن کون بنے گا خالی آنکھیں گنگ صدا
تجھ بن جان کرے گا طاہرؔ کس سے راز نیاز
غزل
آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز
طاہر عدیم