EN हिंदी
آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے | شیح شیری
aankh se aankh mila baat banata kyun hai

غزل

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے

سعید راہی

;

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے
تو اگر مجھ سے خفا ہے تو چھپاتا کیوں ہے

غیر لگتا ہے نہ اپنوں کی طرح ملتا ہے
تو زمانے کی طرح مجھ کو ستاتا کیوں ہے

وقت کے ساتھ ہی حالات بدل جاتے ہیں
یہ حقیقت ہے مگر مجھ کو سناتا کیوں ہے

ایک مدت سے جہاں قافلے گزرے ہی نہیں
ایسی راہوں پہ چراغوں کو جلاتا کیوں ہے