EN हिंदी
آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی | شیح شیری
aankh patthar ki tarah aks se Khaali hogi

غزل

آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی

پرکاش فکری

;

آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی
خون ناحق کی مگر جسم پہ لالی ہوگی

مل کے بیٹھیں گے وہی لوگ ادھورے آدھے
پھر وہی میز وہی سرد پیالی ہوگی

ایسے موسم میں وہ چپ چاپ نظر جو آیا
اس نے آنکھوں میں کوئی شکل بسا لی ہوگی

میں نے جو چیز گنوا دی اسے ہیرا کہہ کے
کسی نادار مسافر نے اٹھا لی ہوگی

اس کو لفظوں میں اتاروں تو ورق ہوں روشن
اس کی تصویر بنا لوں تو مثالی ہوگی

مل بھی جائے مری خواہش کا صلہ جو مجھ کو
روح اپنی وہی مجبور سوالی ہوگی

یار فکریؔ یہ چمکتے ہوئے جگنو رکھ لے
رات جنگل کی ابھی اور بھی کالی ہوگی