آنکھ میں پرتو مہتاب سلامت رہ جائے
کوئی صورت ہو کہ اک خواب سلامت رہ جائے
روز ڈھے جائے یہ ہارا تن و جاں کا لیکن
ڈھیر میں اک دل بے تاب سلامت رہ جائے
وہ کسی خیر خزانے کی خبر دیتا ہے
جو سفینہ پس سیلاب سلامت رہ جائے
دل کسی موج جنوں میں جو لہو سے لکھ دے
ایسی تحریر سر آب سلامت رہ جائے
پیار وہ پیڑ ہے سو بار اکھاڑو دل سے
پھر بھی سینے میں کوئی داب سلامت رہ جائے
لاکھ وہ شوق صحیفوں کو جلا لیں عالیؔ
راکھ میں ایک نہ اک باب سلامت رہ جائے
غزل
آنکھ میں پرتو مہتاب سلامت رہ جائے
جلیل عالیؔ