آنکھ دریا جگر لہو کرنا
کتنا مشکل ہے آرزو کرنا
تجزیہ دل نشیں خیالوں کا
ہے غزالوں کی جستجو کرنا
تذکرہ ان کی دل نوازی کا
اور پھر میرے روبرو کرنا
بس یہی ایک شغل تنہائی
رہ گیا خود سے گفتگو کرنا
کشتگان الم سے سیکھا ہے
درد مندوں کی آبرو کرنا
دوستوں کے کرم سے چھوڑ دیا
ہم نے اندیشۂ عدو کرنا
بچنا ہر نوک خار سے اخترؔ
زخم پھولوں کے بھی رفو کرنا
غزل
آنکھ دریا جگر لہو کرنا
اختر ضیائی