EN हिंदी
آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اٹ گئی | شیح شیری
aandhi chali to gard se har chiz aT gai

غزل

آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اٹ گئی

سبط علی صبا

;

آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اٹ گئی
دیوار سے لگی تری تصویر پھٹ گئی

لمحوں کی تیز دوڑ میں میں بھی شریک تھا
میں تھک کے رک گیا تو مری عمر گھٹ گئی

اس زندگی کی جنگ میں ہر اک محاذ پر
میرے مقابلے میں مری ذات ڈٹ گئی

سورج کی برچھیوں سے مرا جسم چھد گیا
زخموں کی سولیوں پہ مری رات کٹ گئی

احساس کی کرن سے لہو گرم ہو گیا
سوچوں کے دائروں میں تری یاد بٹ گئی