آنا جانا ہے تو قامت سے تم آؤ جاؤ
در اظہار مروت سے تم آؤ جاؤ
وہ تحیر جو تمہیں لے کے یہاں آیا تھا
اس تحیر کی وساطت سے تم آؤ جاؤ
ہم کسی سمت بگولوں کو نہیں روکتے ہیں
گرمی ذوق شرارت سے تم آؤ جاؤ
کف اڑانے پہ بھی پابندی نہیں ہے کوئی
ہاں مگر تھوڑی نفاست سے تم آؤ جاؤ
ہمیں امید بلاغت تو نہیں ہے تم سے
بس ذرا تھوڑی بلوغت سے تم آؤ جاؤ
کس نے روکا ہے سر راہ محبت تم کو
تمہیں نفرت ہے تو نفرت سے تم آؤ جاؤ
تم کہ طفلان ادب ساتھ لگائے ہوئے ہو
کسی منقول شریعت سے تم آؤ جاؤ
ہم نے اشعار کا دروازہ کھلا رکھا ہے
جب بھی جی چاہے سہولت سے تم آؤ جاؤ

غزل
آنا جانا ہے تو قامت سے تم آؤ جاؤ
رفیع رضا