عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
ان میں فدوی بھی اک فدا ہی رہا
اٹھ گئی دوستی زمانے سے
آشنائی نہ آشنا ہی رہا
نہ سنی تو نے ایک بات کبھو
ہم کو اس بات کا گلا ہی رہا
تم خفا ہی رہے تسلیؔ سے
اور وہ تم پہ نت فدا ہی رہا
غزل
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
لالہ ٹیکا رام