EN हिंदी
عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا | شیح شیری
aalam us but pe mubtala hi raha

غزل

عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا

لالہ ٹیکا رام

;

عالم اس بت پہ مبتلا ہی رہا
ان میں فدوی بھی اک فدا ہی رہا

اٹھ گئی دوستی زمانے سے
آشنائی نہ آشنا ہی رہا

نہ سنی تو نے ایک بات کبھو
ہم کو اس بات کا گلا ہی رہا

تم خفا ہی رہے تسلیؔ سے
اور وہ تم پہ نت فدا ہی رہا