آخری خط مجھے ملا تیرا
آہ لکھ کر نہ دل دکھا تیرا
اتنی عجلت میں اذن رخصت لی
ہائے اللہ کرے برا تیرا
بعد تیرے تو میں ہوا برباد
اب تجسس ہے کیا ہوا تیرا
رات کاٹی تو پھر سپیدہ دم
درد کچھ اور تھا سوا تیرا
کوئی حسرت ہی اب نہیں جی میں
نیم بسمل کو شوق کیا تیرا
غزل
آخری خط مجھے ملا تیرا
عارف اشتیاق