آج ستارے آنگن میں ہیں ان کو رخصت مت کرنا
شام سے میں بھی الجھن میں ہوں تم بھی غفلت مت کرنا
ہر آنگن میں دیئے جلانا ہر آنگن میں پھول کھلانا
اس بستی میں سب کچھ کرنا ہم سے محبت مت کرنا
اجنبی ملکوں اجنبی لوگوں میں آ کر معلوم ہوا
دیکھنا سارے ظلم وطن میں لیکن ہجرت مت کرنا
اس کی یاد میں دن بھر رہنا آنسو روکے چپ سادھے
پھر بھی سب سے باتیں کرنا اس کی شکایت مت کرنا
غزل
آج ستارے آنگن میں ہیں ان کو رخصت مت کرنا
قمر جمیل