EN हिंदी
آج پھر شب کا حوالہ تری جانب ٹھہرے | شیح شیری
aaj phir shab ka hawala teri jaanib Thahre

غزل

آج پھر شب کا حوالہ تری جانب ٹھہرے

عبد الاحد ساز

;

آج پھر شب کا حوالہ تری جانب ٹھہرے
چاند مضمون بنے شرح کواکب ٹھہرے

داد و تحسین کی بولی نہیں تفہیم کا نقد
شرط کچھ تو مرے بکنے کی مناسب ٹھہرے

نیک گزرے مری شب صدق بدن سے تیرے
غم نہیں رابطۂ صبح جو کاذب ٹھہرے

مخلصی باعث تضحیک ذہانت دشمن
یہ محاسن تو مرے حق میں معائب ٹھہرے

میں ہوں خود سے متقابل متبادل متضاد
روح ٹھہرے مرا عنواں کبھی قالب ٹھہرے

باٹ ہی دل کے جدا ہوں تو بھلا کون آخر
کس کا ہم وزن بہ میزان مطالب ٹھہرے