EN हिंदी
آج میں نے اپنا پھر سودا کیا | شیح شیری
aaj maine apna phir sauda kiya

غزل

آج میں نے اپنا پھر سودا کیا

جاوید اختر

;

آج میں نے اپنا پھر سودا کیا
اور پھر میں دور سے دیکھا کیا

زندگی بھر میرے کام آئے اصول
ایک اک کر کے انہیں بیچا کیا

بندھ گئی تھی دل میں کچھ امید سی
خیر تم نے جو کیا اچھا کیا

کچھ کمی اپنی وفاؤں میں بھی تھی
تم سے کیا کہتے کہ تم نے کیا کیا

کیا بتاؤں کون تھا جس نے مجھے
اس بھری دنیا میں ہے تنہا کیا