EN हिंदी
آج محفل میں نئے سر سے سنور آئیں گے | شیح شیری
aaj mahfil mein nae sar se sanwar aaenge

غزل

آج محفل میں نئے سر سے سنور آئیں گے

جتیندر موہن سنہا رہبر

;

آج محفل میں نئے سر سے سنور آئیں گے
ان کو معلوم ہے کچھ اہل نظر آئیں گے

روبرو یار کے گر بار دگر جائیں گے
کر کے ہم ایک بڑا معرکہ سر آئیں گے

یہ تو دھمکی ہے کہ وہ غیر کے گھر جائیں گے
ہم نشیں دیکھنا ہر پھر کے ادھر آئیں گے

صبر کرنے کو جو کہتے ہیں نہیں آتے ہیں
کیا مرے زخم جگر آپ ہی بھر آئیں گے

کون امید آپ سے میری پوری ہوگی
کون ارمان میرے آپ سے بر آئیں گے

لاکھ پردوں میں رہیں مجھ سے نہاں روز
خواب میں وہ مجھے ہر شب کو نظر آئیں گے

در سے پھر اس بت پر فن کے ہمارے نالے
صاف ظاہر ہے کہ مایوس اثر آئیں گے

چشم بینا سے جو دیکھیں گے مرا پردۂ دل
اے مسیحا کئی ناسور نظر آئیں گے

کوئی کہہ دو کہ بس اب اور توقف نہ کریں
ورنہ ہم جی سے گزرنے پہ اتر آئیں گے

ناتوانی سے ہماری تجھے کیا تیرا سنبھال
ہم ترے سامنے پھر سینہ سپر آئیں گے

آزمائیں گے غم ہجر کا اک اور علاج
کر کے صحرا میں کچھ ایام بسر آئیں گے

رہبری خاک رہ عشق میں ان سے ہوگی
دل اگر حضرت رہبرؔ کہیں دھر آئیں گے