EN हिंदी
آج خود کو تباہ کر لیں گے | شیح شیری
aaj KHud ko tabah kar lenge

غزل

آج خود کو تباہ کر لیں گے

ترونا مشرا

;

آج خود کو تباہ کر لیں گے
زندگانی سیاہ کر لیں گے

تم نہ مل پائے تو گلہ کیا ہے
یاد ہی سے نباہ کر لیں گے

کھول کر سارے بند دروازے
آپ کے دل میں راہ کر لیں گے

کب یہ معلوم تھا حسیں چہرے
سب کے دل کو سیاہ کر لیں گے

زندگی بھر اگر نہیں ملتے
ہم تو یوں بھی نباہ کر لیں گے

ساری دنیا سے پھیر کر نظریں
ان کی جانب نگاہ کر لیں گے

گر محبت گناہ ہے تروناؔ
ایک یہ بھی گناہ کر لیں گے