EN हिंदी
آج کل کے شباب دیکھے ہیں | شیح شیری
aaj-kal ke shabab dekhe hain

غزل

آج کل کے شباب دیکھے ہیں

بشیر مہتاب

;

آج کل کے شباب دیکھے ہیں
سارے خانہ خراب دیکھے ہیں

پھول جیسے حسین چہرے بھی
ہائے سہتے عذاب دیکھے ہیں

عشق کی راہ میں وہ لٹتے ہوئے
ہم نے لاکھوں جناب دیکھے ہیں

ہے یہ الفت بھی کیا بلا صاحب
اس میں جھکتے نواب دیکھے ہیں

ایک اک پل کو یاد رکھتے تھے
وہ تمہارے حساب دیکھے ہیں

تم ہٹا دو یہ اپنے چہرے سے
ہم نے کافی نقاب دیکھے ہیں

پہلے محسن تھے پھر بنے ظالم
لوگ ایسے عتاب دیکھے ہیں

جس پہ مہتاب تم رہے مرتے
اب وہ ہوتے سراب دیکھے ہیں