EN हिंदी
آج کل آپ ساتھ چلتے نہیں | شیح شیری
aaj kal aap sath chalte nahin

غزل

آج کل آپ ساتھ چلتے نہیں

مدن پال

;

آج کل آپ ساتھ چلتے نہیں
اس لئے لوگ ہم سے جلتے نہیں

کیسے غزلوں کی رت جواں ہوگی
جب نگاہوں کے تیر چلتے نہیں

تم کو دنیا کہے گی دیوانا
رت بدلتی ہے تم بدلتے نہیں

شہروں شہروں ہمارا چہرہ ہے
اور ہم گھر سے بھی نکلتے نہیں