EN हिंदी
آج جس پر یہ پردہ داری ہے | شیح شیری
aaj jis par ye parda-dari hai

غزل

آج جس پر یہ پردہ داری ہے

وسیم اکرم

;

آج جس پر یہ پردہ داری ہے
کل اسی کی تو دعوے داری ہے

آئینہ مجھ سے کہہ رہا ہے یہی
میرے چہرے پہ بے قراری ہے

آج وعدہ وہ پھر نبھائے گا
وادی و گل پہ کیا خماری ہے

تیری آنکھیں یہ صاف کہتی ہے
رات کتنی حسیں گزاری ہے