آج ہے کچھ سبب آج کی شب نہ جا
جان ہے زیر لب آج کی شب نہ جا
کیا پتا پھر ترے وصل کی ساعتیں
ہوں کہاں کیسے کب آج کی شب نہ جا
چاند کیا پھول کیا شمع کیا رنگ کیا
ہیں پریشان سب آج کی شب نہ جا
وقت کو کیسے ترتیب دیتے ہیں لوگ
آ سکھا دے یہ اب آج کی شب نہ جا
وہ سحر بھی تجھی سے سحر تھی اسدؔ
شب بھی تم سے ہے شب آج کی شب نہ جا

غزل
آج ہے کچھ سبب آج کی شب نہ جا
سبحان اسد