EN हिंदी
آج ہے کچھ سبب آج کی شب نہ جا | شیح شیری
aaj hai kuchh sabab aaj ki shab na ja

غزل

آج ہے کچھ سبب آج کی شب نہ جا

سبحان اسد

;

آج ہے کچھ سبب آج کی شب نہ جا
جان ہے زیر لب آج کی شب نہ جا

کیا پتا پھر ترے وصل کی ساعتیں
ہوں کہاں کیسے کب آج کی شب نہ جا

چاند کیا پھول کیا شمع کیا رنگ کیا
ہیں پریشان سب آج کی شب نہ جا

وقت کو کیسے ترتیب دیتے ہیں لوگ
آ سکھا دے یہ اب آج کی شب نہ جا

وہ سحر بھی تجھی سے سحر تھی اسدؔ
شب بھی تم سے ہے شب آج کی شب نہ جا