EN हिंदी
آج گم گشتہ خیالات نے چونکایا ہے | شیح شیری
aaj gum-gashta KHayalat ne chaunkaya hai

غزل

آج گم گشتہ خیالات نے چونکایا ہے

جاوید منظر

;

آج گم گشتہ خیالات نے چونکایا ہے
پھر کوئی دشت جنوں سے مجھے لے آیا ہے

ذہن آوارہ نے احساس کو راہیں دے کر
منزل دار و رسن تک مجھے پہنچایا ہے

خوف نے لوٹ لی ہر گام پہ نبضوں کی اساس
در بدر روح کی گلیوں میں مرا سایہ ہے

حوصلے آج بھی میراث ہیں میرے دل کے
میں نے ہر گام پہ طوفان کو پلٹایا ہے

بے خطر کون چلا جانب منزل منظرؔ
کس کا لہجہ ہے جو ماحول سے ٹکرایا ہے