EN हिंदी
آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ | شیح شیری
aaj dista hai haal kuchh ka kuchh

غزل

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ

ولی محمد ولی

;

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
کیوں نہ گزرے خیال کچھ کا کچھ

دل بے دل کوں آج کرتی ہے
شوخ چنچل کی چال کچھ کا کچھ

مجکو لگتا ہے اے پری پیکر
آج تیرا جمال کچھ کا کچھ

اثر بادۂ جوانی ہے
کر گیا ہوں سوال کچھ کا کچھ

اے ولیؔ دل کوں آج کرتی ہے
بوئے باغ وصال کچھ کا کچھ