آج آپ مرے حال پہ کرتے ہیں تأسف
اشفاق عنایات کرم مہر تلطف
اے گریہ پس قافلہ دل نام ہے اک یار
یہ خستہ بھی نبھ جائے جو یک دم ہو توقف
ہے ڈول تو نالہ کا وہی دل بھی وہی لیک
تاثیر نہ اب اس میں ہے نہ اس میں تصرف
صوفی ہے وہ بے علم ہو جو ہستی سے اپنی
کس کام پڑھا تو نے جو یوں علم تصوف
خاموشی بھی کچھ طرفہ لطیفہ ہے کہ قائمؔ
کرنا پڑے جس میں نہ تصنع نہ تکلف
غزل
آج آپ مرے حال پہ کرتے ہیں تأسف
قائم چاندپوری