EN हिंदी
آئیے رو لیں کہیں رونے سے چین آ جائے گا | شیح شیری
aaiye ro len kahin rone se chain aa jaega

غزل

آئیے رو لیں کہیں رونے سے چین آ جائے گا

خورشید رضوی

;

آئیے رو لیں کہیں رونے سے چین آ جائے گا
ورنہ درد دل بھری محفل میں پکڑا جائے گا

چاند کی چاہت ہے لیکن چاند کو کم دیکھیے
ورنہ جب آنکھوں میں بس جائے گا گہنا جائے گا

جنبش موج صبا سے بھی اگر لب ہل گئے
بات پکڑی جائے گی محشر اٹھایا جائے گا

سردیوں کی اوس میں ٹھٹھرا ہوا اک اجنبی
کل تری دیوار کے سائے میں پایا جائے گا

دید کی مہلت تو ملتی ہے مگر کیا دیکھیے
آنکھ بجھ جائے گی آخر پھول کمھلا جائے گا

اے صبا فرصت نہیں خاکستر دل سے نہ کھیل
ہم اگر روئے تو پھر تا دیر رویا جائے گا