آئنے سے مکر گیا کوئی
مجھ پہ الزام دھر گیا کوئی
زندگی لے تجھے مبارک ہو
جیتے جی آج مر گیا کوئی
عمر بھر جی رہا تھا مر مر کے
پھر بھی مرنے سے ڈر گیا کوئی
مانگنے کو جو ہاتھ پھیلایا
ریزہ ریزہ بکھر گیا کوئی
ساتھ تھا رنج خوش دلی آزرؔ
رات جب اپنے گھر گیا کوئی
غزل
آئنے سے مکر گیا کوئی
راشد آذر