EN हिंदी
آئنے روپ چرا لیں گے ادھر مت دیکھو | شیح شیری
aaine rup chura lenge udhar mat dekho

غزل

آئنے روپ چرا لیں گے ادھر مت دیکھو

ف س اعجاز

;

آئنے روپ چرا لیں گے ادھر مت دیکھو
تم کو باتوں میں پھنسا لیں گے ادھر مت دیکھو

چین لٹ جائے گا گر تم نے ادھر دیکھ لیا
لوگ خوابوں میں بسا لیں گے ادھر مت دیکھو

ایک انگارہ ہو تم پھول کے پیراہن میں
انگلیاں لوگ جلا لیں گے ادھر مت دیکھو

چاندنی دھول کی مانند وہاں اڑتی ہے
تم کو منظر وہ لبھا لیں گے ادھر مت دیکھو

ہم تو آوارہ تھے پاؤں میں سفر باندھ چلے
لو نظر ہم ہی جھکا لیں گے ادھر مت دیکھو