آئنہ سامنے رکھا ہوگا
اس کا چہرا مگر جھکا ہوگا
کیسے پالا ہے بیٹے کو میں نے
بھول جائے گا جب بڑا ہوگا
شاعری جام اور تنہائی
ہجر کی شب میں اور کیا ہوگا
ایک عرصے سے سنتے آئے ہیں
جلد ہی دیش کا بھلا ہوگا
تھا نہ معلوم ساتھ رہ کر بھی
درمیان اتنا فاصلہ ہوگا
یہ محبت کا کھیل ہے جاناں
اس کی ہر چال میں مزہ ہوگا
دیکھ حالات مفلسوں کے یہاں
میں نہیں مانتا خدا ہوگا
ہوں گی جس گھر میں بیٹیاں یارو
اس کا ماحول خوش نما ہوگا
صبح کے تین بج گئے عنبرؔ
اٹھ جا راہلؔ بھی اٹھ گیا ہوگا
غزل
آئنہ سامنے رکھا ہوگا
ابھیشیک کمار امبر