آئنہ دیکھتا رہتا ہے سنورنے والا
کون اب ہوگا یہاں پیار پہ مرنے والا
کس کی چاہت کا بھرم رکھتا ہے دل میں اپنے
تیری خاطر نہیں کوئی بھی مرنے والا
بزم سے اٹھنے سے پہلے یہ ذرا سوچ بھی لے
خواب بن جائے گا نظروں سے گزرنے والا
ہر گھڑی وو بھی تو لوگوں کی طرح ہیں رہتا
پہلے سمٹا تھا کہا خود سے بکھرنے والا
ہم نہیں کہتے یہ حالات بتاتے ہیں ہمیں
کب سکوں پاتا ہے حالات سے ڈرنے والا
گردشیں وقت سے کہتا ہے کوئی جا کے کرنؔ
ایک لمحہ بھی نہیں پاس ٹھہرنے والا

غزل
آئنہ دیکھتا رہتا ہے سنورنے والا
کویتا کرن