آئینے میں گھورنے والا ہے کون
اور اس کے سامنے والا ہے کون
ہر قدم کرتا ہے جو میری نفی
میرے اندر بولنے والا ہے کون
میں اگر ہوں آسماں در آسماں
یہ زمیں پر رینگنے والا ہے کون
کس کے پیچھے دوڑتا رہتا ہوں میں
آگے آگے بھاگنے والا ہے کون
میں ہوں آتش دان سے چپکا ہوا
برف و باراں ناچنے والا ہے کون
عین میرے دھیان پر کرتا ہے وار
مجھ کو مجھ سے چھیننے والا ہے کون
کون ہے بیتابؔ آخر گمشدہ
اور اس کو ڈھونڈنے والا ہے کون

غزل
آئینے میں گھورنے والا ہے کون
پرتپال سنگھ بیتاب