EN हिंदी
آئینہ دیکھ کر نہ تو شیشے کو دیکھ کر | شیح شیری
aaina dekh kar na to shishe ko dekh kar

غزل

آئینہ دیکھ کر نہ تو شیشے کو دیکھ کر

عنبر وسیم الہآبادی

;

آئینہ دیکھ کر نہ تو شیشے کو دیکھ کر
حیران دل ہے آپ کے چہرے کو دیکھ کر

یہ واقعہ بھی خوب سر رہ گزر ہوا
پتھر نے منہ چھپا لیے شیشے کو دیکھ کر

بازار سے گزرتے ہوئے لگ رہا ہے ڈر
بچہ مچل نہ جائے کھلونے کو دیکھ کر

جگنو کی کوششوں سے سحر کیسے ہو گئی
حیران ہیں اندھیرے اجالے کو دیکھ کر

سچ بولنے کا حوصلہ کچھ اور بڑھ گیا
عنبرؔ فراز دار پہ سچے کو دیکھ کر