آئینہ دیکھ کر نہ تو شیشے کو دیکھ کر
حیران دل ہے آپ کے چہرے کو دیکھ کر
یہ واقعہ بھی خوب سر رہ گزر ہوا
پتھر نے منہ چھپا لیے شیشے کو دیکھ کر
بازار سے گزرتے ہوئے لگ رہا ہے ڈر
بچہ مچل نہ جائے کھلونے کو دیکھ کر
جگنو کی کوششوں سے سحر کیسے ہو گئی
حیران ہیں اندھیرے اجالے کو دیکھ کر
سچ بولنے کا حوصلہ کچھ اور بڑھ گیا
عنبرؔ فراز دار پہ سچے کو دیکھ کر
غزل
آئینہ دیکھ کر نہ تو شیشے کو دیکھ کر
عنبر وسیم الہآبادی